Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

پریشان اور بدحال گھرانوں کے اُلجھے خطوط اور سلجھے جواب

ماہنامہ عبقری - جون 2021ء

تکلیف میں سکون
میں بہت جلدی غصے میں آجاتی ہوں اور اس کیفیت میں خود کو نقصان پہنچا کر سکون ملتا ہے مثلاً ہاتھ کاٹ لینا، کوئی بھی تکلیف دینا شروع کردیتی ہوں۔ کیا میں ڈپریشن کی مریضہ ہوں؟ (حنا، حیدر آباد)
مشورہ:جس طرح غصہ آنا فطری بات ہے اسی طرح غصے پر قابو پانا ذہنی طور پر صحتمند ہونے کی علامت ہے۔ کسی بھی نارمل فرد کو خود نقصان پہنچانا پسند نہیں ہوتا، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے اصلاح کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف ہاتھ کاٹنے پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آپ کو ڈپریشن کا مرض ہے کیونکہ اس مرض کا شکار لوگوں میں اور بھی اذیت ناک علامات پائی جاتی ہیں۔ یہاں ان علامات کا ذکر ضروری نہیں کیونکہ بعض لوگ جس تکلیف کے بارے میں سنتے ہیں، اس کو اپنے اندر محسوس کرنا شروع کردیتے ہیں لہٰذا اس کیفیت سے بچنا چاہیے۔ غصہ کبھی کسی دوسرے کی بات پر اور کبھی اپنی ہی غلطی پر آجاتا ہے۔ اس منفی روئیے کو بڑھنے سے روکنے اور اس پر قابو پانے کیلئے توجہ تقسیم کرلیا کریں، مثلاً پانی پی لیا کریں، کھڑی ہیںتو بیٹھ جائیں، بیٹھی ہیں تو لیٹ جائیں۔ ہاتھ منہ دھو لیں، گہرے سانس لیں، کسی اچھی بات کا خیال کرکے شکر کریں۔ غصے میں ضرور کمی ہوگی۔
ایسا لگتا ہے ہرکام تیزی سے ہورہا ہے
کچھ پڑھتے ہوئے زیادہ توجہ دیتی ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہر کام بہت تیزی کے ساتھ ہورہا ہے۔ میں اگر لکھ رہی ہوں تو بہت تیز لکھ رہی ہوں، اگر میرے پاس کوئی کھڑا ہوکر باتیں کررہا ہے تو لگتا ہے بہت تیز تیز باتیں ہورہی ہیں۔ دوسرا کوئی مجھے اچھا نہیں لگتا تو اس کی ہر بات بری لگتی ہے۔ یوں لگتا ہے میرے خلاف باتیں ہورہی ہیں۔ اس طرح مجھے دوسروں سے مزید نفرت ہو جاتی ہے۔ (نادیہ عباسی، مری)
مشورہ:کسی بھی کام کا تیزی کے ساتھ کرنا یا محسوس ہونا خاص توجہ طلب نہیں البتہ کسی کو خواہ مخواہ اپنے خلاف سمجھنا اور نفرت پیدا کرلینا خود آپ کے اپنے لیے تکلیف دہ ہے۔ اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں، اکثریت پسند کے مطابق نہ ہوگی، کس کس کو اپنے خلاف سمجھیں گی۔ نفرت کے ساتھ زندگی بے حد مشکل ہو جاتی ہے۔ اگر کسی کی برائی ظاہر بھی ہوتو درگزر سے کام لیں اور خوبیوں پر نظر رکھیں تاکہ اردگرد تعلقات میں بہتری آئے اور ہمدردی کے ساتھ محبت کی فضاء قائم ہو۔ اپنے خیالات، محسوسات اور روئیے میں ذرا سی مثبت تبدیلی زندگی کا رخ کامیابی کی طرف کردے گی۔
والدہ کا انتقال ہوگیا والد نے دوسری شادی کرلی
میری امی کی خواہش تھی کہ میں تعلیم حاصل کروں لیکن ابھی پانچویں جماعت پاس کی تھی کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اب میں نانی کے پاس رہتی ہوں، یہاں ممانی مجھ سے بدسلوکی کرتی ہیں، مسلسل کام کرواتی ہیں اور شکایتیں بھی کرتی ہیں۔ تعلیم کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتی۔ ابو نے دوسری شادی کرلی۔ ایک روز وہ اپنی بیوی(یعنی میری دوسری والدہ) کے ساتھ ملنے آئے تھے، نانی نے بہت غصہ کیا، وہ مجھے لینے آئے تھے مگر ان لوگوں نے جانے نہ دیا۔ میرے ابو اسی شہر میں رہتے ہیں۔ مجھے وہ اچھے لگتے تھے لیکن جب انہوں نے شادی کی تو برے لگنے لگے۔ (صباء، جہلم)

مشورہ:والد کے ساتھ نہ رہ کر ان کو برا محسوس کرکے آپ خوش نہیں ہے۔ یہاں رہنے سے بہتر ہے کہ والد کے پاس رہیں اور نانی کو ناراض نہ کریں، ان سے کہہ دیںکہ کچھ دن والد کے گھر رہ کر دیکھیں، وقت کیسے گزرتا ہے، اگر دوسری والدہ سے اچھی طرح ملیں گی اور جتنا کام یہاں کرتی ہیں اس سے کم بھی وہاں کریں گی، ان کے ساتھ عزت اور احترام سے پیش آئیں گی تو وہاں زیادہ اچھی طرح رہ سکیں گی۔ والد کے ساتھ رہنے میں زیادہ آسانی ہوگی۔ پھر نانی کو بتا دیجئے گا کہ آپ کا دل یہاں لگ گیا ہے۔

  ہر وقت سوچتا رہتا ہوں

میں ایف ایس سی کا طالب علم ہوں، ہر وقت مختلف طرح کی باتیں سوچتا رہتا ہوں، اس قدر کہ سر میں درد ہو جاتا ہے، اس وجہ سے پڑھائی کا بھی وقت نہیں ملتا اور گھر بیٹھو یہ ارادہ کرکے کہ کچھ پڑھ لوں گا تو بھی دماغ میں عجیب عجیب خیالات آتے ہیں۔ ہر طرف ایک ہی کہانی ہے اور وہ میاں بیوی کے اختلافات کی ہے۔ میرے خیال میں وہ عورت اچھی ہے جو گھر میں رہے اور شوہر کا خیال رکھے، اس عورت کے مقابلے میں جو ملازمت کرے اور شوہر پر رعب جمائے۔ دراصل اس کو معلوم ہوتا ہے کہ میں ساتھ نہ بھی رہی تب بھی اپنا اور بچوں کا گزارا کرسکتی ہوں۔ میں عورت کی آزادی اور ملازمت کے خلاف نہیں مگر مظلوم مردوں کی بھی داستانیں منظر عام پر آنی چاہئیں۔ مجھے دکھ یہ ہے کہ مرد کی عزت نہیں، اپنے گھر میں بھی ایسا ہی دیکھتا ہوں۔بس انہی سوچوں میں ہر وقت گم رہتا ہوں۔  (ع،ع۔ کیماڑی)

مشورہ:مظلوم کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ عورت، مرد بچے یا بوڑھے۔ جس کے حق میں کمی کی جائے گی، وہ مظلوم ہوگا۔ آپ ان باتوں پر سوچ سوچ کر محض اپنا وقت ضائع کررہے ہیں۔ اگر کوئی ظلم سے بچنا چاہتا ہے تو اس کو چاہئے کہ علم کی طاقت حاصل کرے۔ آپ تمام خیالات کو دماغ سے نکالنے کی کوشش کریں۔ ایک بار سوچ لیا، بہت سوچ لیا بلکہ آپ نے تو بہت بار سوچا، اب اپنا ذہن پڑھنے میں لگائیں۔ کتابیں کھلی ہوں اور دماغ غائب ہو،اس طرح نہیں پڑھا جاتا۔ حاضر دماغی سے کام لے کر اپنے مضامین کو بھرپور توجہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھیں تاکہ کامیابی حاصل ہو اور خیالات بلند ہوں۔

بچے کوجذباتی ، جسمانی اور نفسیاتی مسائل ہیں

میرے بیٹے کی عمر دو سال ہے۔ بات بات پر ضد کرنا اور رونا اس کی عادت بن گئی ہے۔ اگر گھر میں کوئی مہمان آجائے یا ہم کسی کے گھر جائیں تو آنکھیں بند کرلیتا ہے اور رونا شروع کردیتا ہے، اس وقت تک آنکھیں نہیں کھولتا جب تک مہمان چلے نہ جائیں یا ہم گھر واپس نہ آجائیں۔ اس کے علاوہ ہر وقت باہر جانے کی ضد کرتا ہے اور ہر وقت کھانے کیلئے بھی مانگتا ہے۔ یہ کیفیت گزشتہ تین ماہ سے ہے، وقت کے ساتھ اس کے روئیے میں شدت آتی جارہی ہے۔ (نادیہ، راولپنڈی)

مشورہ:بے جاضد، آنکھیں بند کرکے رونا کسی کو دیکھ کر سامنا نہ کرنا، ہر وقت کھانے کو مانگنا اور ہر وقت گھر سے باہر جانے کیلئے بے چین رہنا، یہ ساری باتیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ان میں کچھ کا سبب نفسیاتی اور کچھ کا جذباتی اور بعض کا جسمانی ضروریات سے ہے۔ یہاں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بچے کے ساتھ اس کے والد کا رویہ کیسا ہے۔ تین ماہ قبل کوئی ایسا واقعہ تو نہیں ہوا جس میں بچے کو ڈرایا ہو یا کسی نے تھپڑ ماردیا ہو یا ڈانٹا ہو۔ ضد کے حوالے سے آپ کا رویہ دیکھنا ضروری ہے کہ کس وقت بچے کی بات پوری کرتی ہیں اور کس وقت اس کو رونے دیتی ہیں۔ بچے کی جائز بات کو بغیر رلائے پورا کردینے سے بچہ ضد میں نہیں آتا۔ جو بات ٹھیک نہیں، اس کو نہیں ماننا چاہیے۔

 

تکلیف میں سکونمیں بہت جلدی غصے میں آجاتی ہوں اور اس کیفیت میں خود کو نقصان پہنچا کر سکون ملتا ہے مثلاً ہاتھ کاٹ لینا، کوئی بھی تکلیف دینا شروع کردیتی ہوں۔ کیا میں ڈپریشن کی مریضہ ہوں؟ (حنا، حیدر آباد)مشورہ:جس طرح غصہ آنا فطری بات ہے اسی طرح غصے پر قابو پانا ذہنی طور پر صحتمند ہونے کی علامت ہے۔ کسی بھی نارمل فرد کو خود نقصان پہنچانا پسند نہیں ہوتا، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے اصلاح کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف ہاتھ کاٹنے پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آپ کو ڈپریشن کا مرض ہے کیونکہ اس مرض کا شکار لوگوں میں اور بھی اذیت ناک علامات پائی جاتی ہیں۔ یہاں ان علامات کا ذکر ضروری نہیں کیونکہ بعض لوگ جس تکلیف کے بارے میں سنتے ہیں، اس کو اپنے اندر محسوس کرنا شروع کردیتے ہیں لہٰذا اس کیفیت سے بچنا چاہیے۔ غصہ کبھی کسی دوسرے کی بات پر اور کبھی اپنی ہی غلطی پر آجاتا ہے۔ اس منفی روئیے کو بڑھنے سے روکنے اور اس پر قابو پانے کیلئے توجہ تقسیم کرلیا کریں، مثلاً پانی پی لیا کریں، کھڑی ہیںتو بیٹھ جائیں، بیٹھی ہیں تو لیٹ جائیں۔ ہاتھ منہ دھو لیں، گہرے سانس لیں، کسی اچھی بات کا خیال کرکے شکر کریں۔ غصے میں ضرور کمی ہوگی۔ایسا لگتا ہے ہرکام تیزی سے ہورہا ہےکچھ پڑھتے ہوئے زیادہ توجہ دیتی ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہر کام بہت تیزی کے ساتھ ہورہا ہے۔ میں اگر لکھ رہی ہوں تو بہت تیز لکھ رہی ہوں، اگر میرے پاس کوئی کھڑا ہوکر باتیں کررہا ہے تو لگتا ہے بہت تیز تیز باتیں ہورہی ہیں۔ دوسرا کوئی مجھے اچھا نہیں لگتا تو اس کی ہر بات بری لگتی ہے۔ یوں لگتا ہے میرے خلاف باتیں ہورہی ہیں۔ اس طرح مجھے دوسروں سے مزید نفرت ہو جاتی ہے۔ (نادیہ عباسی، مری)مشورہ:کسی بھی کام کا تیزی کے ساتھ کرنا یا محسوس ہونا خاص توجہ طلب نہیں البتہ کسی کو خواہ مخواہ اپنے خلاف سمجھنا اور نفرت پیدا کرلینا خود آپ کے اپنے لیے تکلیف دہ ہے۔ اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں، اکثریت پسند کے مطابق نہ ہوگی، کس کس کو اپنے خلاف سمجھیں گی۔ نفرت کے ساتھ زندگی بے حد مشکل ہو جاتی ہے۔ اگر کسی کی برائی ظاہر بھی ہوتو درگزر سے کام لیں اور خوبیوں پر نظر رکھیں تاکہ اردگرد تعلقات میں بہتری آئے اور ہمدردی کے ساتھ محبت کی فضاء قائم ہو۔ اپنے خیالات، محسوسات  اور روئیے میں ذرا سی مثبت تبدیلی زندگی کا رخ کامیابی کی طرف کردے گی۔والدہ کا انتقال ہوگیا والد نے دوسری شادی کرلیمیری امی کی خواہش تھی کہ میں تعلیم حاصل کروں لیکن ابھی پانچویں جماعت پاس کی تھی کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اب میں نانی کے پاس رہتی ہوں، یہاں ممانی مجھ سے بدسلوکی کرتی ہیں، مسلسل کام کرواتی ہیں اور شکایتیں بھی کرتی ہیں۔ تعلیم کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتی۔ ابو نے دوسری شادی کرلی۔ ایک روز وہ اپنی بیوی(یعنی میری دوسری والدہ) کے ساتھ ملنے آئے تھے، نانی نے بہت غصہ کیا، وہ مجھے لینے آئے تھے مگر ان لوگوں نے جانے نہ دیا۔ میرے ابو اسی شہر میں رہتے ہیں۔ مجھے وہ اچھے لگتے تھے لیکن جب انہوں نے شادی کی تو برے لگنے لگے۔ (صباء، جہلم)والد کے ساتھ نہ رہ کر ان کو برا محسوس کرکے آپ خوش نہیں ہے۔ یہاں رہنے سے بہتر ہے کہ والد کے پاس رہیں اور نانی کو ناراض نہ کریں، ان سے کہہ دیںکہ کچھ دن والد کے گھر رہ کر دیکھیں، وقت کیسے گزرتا ہے، اگر دوسری والدہ سے اچھی طرح ملیں گی اور جتنا کام یہاں کرتی ہیں اس سے کم بھی وہاں کریں گی، ان کے ساتھ عزت اور احترام سے پیش آئیں گی تو وہاں زیادہ اچھی طرح رہ سکیں گی۔ والد کے ساتھ رہنے میں زیادہ آسانی ہوگی۔ پھر نانی کو بتا دیجئے گا کہ آپ کا دل یہاں لگ گیا ہے۔


Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 635 reviews.